جھیل
سیف الملوک وادی کاغان کے اختتام اور وادی ناران سے انتہائی قریب ہے، یہ پاکستان کی
بڑی جھیلوں میں سے ایک ہے- اس جھیل کا شمار پاکستان کی بلند ترین جھیلوں میں ہوتا ہے
اور یہ 3224 میٹر یا 10578 فٹ کی بلندی پر واقع ہے-اس کی لمبائی تقریبا 1420 فٹ اور
چوڑائی 450فٹ کے قریب ہے۔ ناران کے قصبے سے بذریعہ جیپ یا پیدل اس تک پہنچا جا سکتا
ہے۔ یہ ایک انتہائی خوبصورت جھیل ہے۔ ملکہ پربت، اور دوسرے پہاڑوں کا عکس اس میں پڑتا
ہے۔ سال کے کچھ مہینے اس کی سطح برف سے جمی رہتی ہے۔
سیف
الملوک جھیل وادی ناران کی بیحد حسین جھیل،برف پوش پہاڑوں کے درمیاں ایک زمردیں پیالے
کی طرح ہے -یہ جھیل قدرتی حسن و جمال کا شاہکار ہے ۔اسکے متعلق ایک مشہور رومانی داستان
شہزادہ سیف الملوک اورکوہ قاف کی پریوں کی شہزادی بدی جمال کے متعلق ہے ۔ جس میں مجھے
حقیقت کم اور افسانہ زیادہ نظر آتا ہے ۔ جو کہ کسی نے بڑی خوبصورتی سے گڑھا ہے۔ اور
اب یہ افسانہ وہاں کے مقامی لوگوں کی زبان پر عام ہے۔
اس
کہانی کے مطابق مصر کا شہزاد ہ سیف الملوک ایک حسین پری بدیع الجمال کو خواب میں دیکھتا
ہے اور اس پر اپنا دل ہار جاتا ہے ۔اور اس کی تلاش میں نکل پڑتا ہے اسے معلوم ہوتا
ہےکہ اگر وہ بارہ برس تک اس جھیل کے کنارے پرعبادت کرتارہے تو پری کو پالے گا ۔بارہ
برس کی عبادت کے بعد چاند کی چودھویں رات کو پری جھیل میں اتری تو شہزادے نے اس سے
اظہار محبت کیا اور شادی کا وعد ہ کرنے کو کہا ۔کافی مشکلات کے بعد شہزادہ پری کو لے
کر اپنے وطن چلا گیا۔مقامی لوک داستانوں میں یہ کہانی گا گاکر سنائی جاتی ہے - اور
لوگوں سے پیسے بٹورے جاتے ہیں۔ (یہ داستان مختلف طریقوں اور مختلف الفاظ سے سنائی جاتی
ہے۔جس میں بہت سے بیہودگی کےپہلو بھی ہیں۔جن کا تذکرہ کرنا میں مناسب نہیں سمجھتا۔)
ملکہ
برطانیہ الزبتھ اور انکے شوہر جب 1959 میں پاکستان کے دورے پر آئے تو اسوقت کے صدر
ایوب خان بطور خاص انکو ہیلی کوپٹر میں جھیل سیف الملوک لے گئے -
آپ
میں سے بہت سے لوگ یہ مقام دیکھ چکے ہوں گے ۔ جنہوں نے اس مقام کو وزٹ نہیں کیا وہ
بھی ضرور اس کو وزٹ کریں ۔ اور اللہ کی قدرت کے نظارے دیکھیں ۔ اور بجائے ان پریوں
کی دا ستانوں میں پڑنے کے اللہ کی قدرت کی وسعتوں میں کھو جائیے اور اس اللہ کریم کا
شکر ادا کریں۔کہ اس نے آپ کو اپنی قدرتوں کے نظارے دیکھنے کی توفیق بخشی۔
0 comments:
Post a Comment